لاہور (حافظ محمد عمران) فخر زمان کی ذمہ دارانہ اور محمد حفیظ کی جارحانہ بلے بازی نے نے قلندرز کو مسلسل دوسری فتح دلادی
178 رنز کے جواب میں قلندر کا آغاز پر اعتماد تھا جہاں کپتان سہیل اختر اور فخر زمان نے اننگز کے آغاز میں جارحانہ بلے بازی کے بجائے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا .
میچ کو لمبا کرنے کی حکمت عملی اختیار کی یہی وجہ تھی کہ بڑے ہدف کے تعاقب میں وکٹیں ان کے ہاتھ میں رہیں اور سہیل اختر کے آؤٹ ہونے کے بعد محمد حفیظ نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور جارحانہ انداز میں اپنی نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے قلندرز کے لیے ایونٹ میں مسلسل دوسری فتح کو یقینی بنایا۔
فخر زمان پر مسلسل اعتماد بھی کام آیا اور انہوں نے گراؤنڈ میں ہر طرف سپنرز اور فاسٹ باؤلرز کے یکساں مہارت کے ساتھ رنز سکور کیے۔
گلیڈی ایٹرز کے بولرز مکمل طور پر ناکام رہے قلندرز انہیں آؤٹ کلاس کر دیا نہ کوئی فاسٹ بولر نہ کوئی سپنر قلندروں کو روکنے میں ناکام رہا۔
اس سے پہلے لاہور قلندرز کی خراب فیلڈنگ نے دل کھول کر کیچ گرائے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو رنز بنانے کے آسان مواقع فراہم کیے۔
قلندرز کے باؤلرز کا اغاز اچھا تھا دونوں فاسٹ باؤلرز حارث رؤف اور شاہین آفریدی نے ابتدا ہی میں دونوں اوپنرز کو پویلین واپس بھیج دیا لیکن بعد میں قلندرز کی خراب فیلڈنگ بالخصوص آغا سلمان نے کرس گیل کے کیچز ڈراپ کر کے انہیں رنز بنانے اور فارم میں واپسی کا موقع فراہم کیا۔
کرس گیل نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اپنی ٹیم کو دباؤ سے نکالا، گیل نے کپتان سرفراز احمد کے ساتھ مل کر اچھی پارٹنر شپ قائم کی۔ کرس گیل کے اڑسٹھ اور سرفراز احمد کے چالیس رنز ہی گلیڈی ایٹرز کو میچ میں واپس لائے۔
حارث رؤف فارم میں واپس آئے انہوں نے اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹیں بھی حاصل کیں۔
احمد دانیال نے دوسرے میچ میں بھی متاثر کن باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔راشد خان فیلڈنگ کے دوران زخمی ہوئے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اچھی باؤلنگ کی۔
سرفراز احمد نے پہلے میچ میں ناکامی کے بعد اپنا بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ٹیم کامبی نیشن کو دیکھتے ہوئے وہ مڈل آرڈر میں ہی ٹیم کے کام آ سکتے ہیں ان کے ٹاپ آرڈر میں کھیلنے سے گلیڈی ایٹرز کا بیٹنگ آرڈر متاثر ہو سکتا ہے۔
شاہین آفریدی مہنگے ثابت ہوئے۔ سہیل اختر نے باولنگ میں اچھی تبدیلیاں کیں۔ معین خان کے بیٹے اعظم خان ایک مرتبہ پھر بڑا سکور کرنے میں ناکام رہے۔ آل راؤنڈر محمد نواز نے چھٹے نمبر پر آ کر اچھی بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ سرفراز احمد کپتانی کے دوران خاصے غصے میں رہے۔