
پاکستان ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان نے کہا ہے کہ انگلینڈ میں فائٹ کرنے نہیں جیتنے کیلئے آئے ہیں۔
یونس خان نے کہا کہ قومی ٹیم کیساتھ کام کرنے کا پہلا تجربہ بہترین رہا، ڈربی میں ٹریننگ کیلیے اچھا ماحول ملا، بیٹسمینوں کو سیمنگ کنڈیشنز میں کھیلنے کا موقع ملا، کانٹیز میں بولرز مختلف ہوتے ہیں، اپنے ہی بولرز کمزوریوں سے واقف ہوتے ہیں، اسی وجہ سے شاید وکٹیں زیادہ گریں، شاید وہ سنجیدہ بھی نہیں تھے، کھلاڑیوں کو اسکلز کیساتھ ٹیم مین بننا سکھانے کی کوشش کررہا ہوں، ابھی سنچریز سے زیادہ بیٹسمینوں کے مستقبل کیلیے کام کررہا ہوں۔
یونس خان نے کہا کہ بابر اعظم سمیت سب کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کی، یہ سب ہمارا مستقبل ہیں، بابر کی صلاحیتوں میں شک نہیں، چاہتا ہوں کی اس سے بڑی پرفارمنس دیں،بابر اعظم کی کلاس ہے، چاہتا ہوں وہ لیجنڈری بیٹسمین بنے، 100کے بعد 150 اور 200 بنائیں، ویرات کوہلی سے موازنہ درست نہیں، اضافی دبا پڑتا ہے، باب وولمر ہر کھلاڑی کو الگ ڈیل کرتے تھے۔یونس خان کا کہنا تھا کہ اظہر علی اور اسد شفیق کے مسائل پر نظر رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، آف دی فیلڈ چیزوں کو بھی دیکھتا ہوں، فوکس بہت اہم ہے، رہنمائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں، انگلینڈ میں بیٹنگ کی کمزوریاں کھل کر سامنے آتی ہیں، یہاں کسی کی تکنیک تبدیل نہیں کرسکتے، شاٹ سلیکشن وغیرہ کی نشاندہی کرسکتے ہیں، خود بھی جمپ کرتا تھا، غلطیوں سے سبق سیکھا اور پرفارم کیا۔یونس خان نے مزید کہا کہ بیٹنگ میں محمد عباس کو ٹیل اینڈرز کا لیڈر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ٹیسٹ میچ میں آخر تک فائٹ کی ضرورت ہوتی بیٹنگ لائن میں اچھا سکور کرنے کی صلاحیت ہے، گیم پلان پر چلیں گیفائٹ کیلیے جیتنے کیلیے آئے ہیں، اچھی کرکٹ کھیلنا ہے، مثبت سوچ اہم ہے، اسی پر کام کررہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ انٹرا اسکواڈ میچز میں کبھی بولرز اور کبھی بیٹسمین چھائے رہے، یونس خان نے کہا کہ ان کا جارحانہ انداز بحیثیت کھلاڑی تھا لیکن اب بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔
“انگلینڈ میں فائٹ کرنے نہیں جیتنے کیلئے آئے ہیں۔ یونس خان” ایک تبصرہ